معروف سکالر اور عالم مفتی عبدالقوی نے کہا ہے کہ روزے کی حالت میں اگر کوئی شخص بھول کر کچھ کھا رہا ہو تو دیکھنے والے کو چاہیے کہ اسے کھانے سے نہ روکے ۔
روزنامہ پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے مفتی عبدالقوی نے واضح کیا کہ اسلام اس قدر فطرت کا دین ہے، اگر کسی محفل میں تین لوگ بیٹھے ہوں اور ان میں سے کوئی ایک روزہ دار کو کھانے کیلئے کچھ دے دے تو دیکھنے والوں کو چاہئیے کہ وہ اسے کھانے سے نہ روکیں ۔
انہوں نے حدیث مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اگر کوئی شخص روزے کی حالت میں بھول کر کچھ کھاتا ہے تو وہ یہ سمجھے کہ اللہ نے اس کی مہمانی کی ۔”جس شخص نے روزے کی حالت میں بھول کر کچھ کھایا وہ یہ سمجھے کہ بھول اسے اللہ کی طرف سے آئی “اور اللہ نے اسے یہ مہمانی دی ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کوئی شخص روزے کی حالت میں ہوتا ہے مگر وہ بھول جاتا ہے کہ وہ روزے سے ہے تو وہ یہ سمجھے کہ اللہ نے اسے بھلا دیا اور اس نے کھانا شروع کر دیاتاہم ایسی صورت حال میں دیکھنے والے پر لازم ہے کہ وہ روزے دار کو کھانے سے نہ روکے جب تک کہ اس شخص کو خود احساس نہ ہو جائے ۔
ان کا کہنا تھا کہ اللہ نے فرمایا جو شخص روزے کی حالت میں بھول کر کچھ کھا لیتا ہے تو وہ میرا مہمان ہے کیونکہ اسے بھولنے کی کیفیت اللہ کی جانب سے درپیش ہوئی اس لیے دیکھنے والوں کو چاہیے کہ وہ خاموش رہیں کیونکہ یہ اس کا اور اللہ کا معاملہ ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ ایسی صورت حال میں یہ ضروری ہے کہ روزہ دار کو علم نہ ہو کہ وہ روزے سے ہے ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ کوئی شخص روزے سے ہو اور بھوک کی وجہ سے کچھ کھا کر یہ سمجھے کہ اس نے بھول کر کچھ کھا لیا ہے تو اللہ معاف کرنے والا ہے ۔
مفتی عبدالقوی کا کہنا تھا کہ حدیث کا خلاصہ یہی ہے کہ جب کوئی شخص بھول کر کھاتا ہے تو اللہ فرماتا ہے کہ وہ میرا مہمان ہے ۔اللہ ہی بھول کے بعد اسے شعور عطا کریگا اور جب اسے شعور ہو گا تو وہ فوراُُ کھانا پینا بند کر دیے گا ۔